مردم شماری / Census (پاکستان کی مردم شماری)Census of Pakistan

( مردم شماری )

پہلی مردم شماری کس نے کروائی؟

امریکہ کے تیسرے صدر اور امریکی جمہوریت کے بانی تھامس جیفرسن   سیکرٹری آف سٹیٹ  نے     1790؁ ء میں پہلی مردم شماری کا انتظام کرکے انہی کی  ہدایت پر ہوا تھا۔ یہ پہلی مردم شماری تھی ۔ جو بعد میں دوسرے ممالک میں بھی ہوا ۔ تھامس جیفرسن، جمہوریت کے ترجمان، اور جمہوریت کے بانی مانا جاتا ہے۔

مردم شماری سے  کیا مراد ہے؟

آبادی ،     رہائش  اور اسی طرح  جغرافیائی محل وقوع سے متعلق شماریاتی ڈیٹا کو جمع کرنے/ مرتب کرنے، تجزیہ کرنے، جانچنے، شائع کرنے اور پھیلانے  وغیرہ کے  کل عمل کو مردم شماری کہا جاتا ہے۔

مردم شماری کے کیا فوائد ہیں؟

مردم شماری   سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاتا ہے کہ ملک یا ریاست میں ابادی اور لوگوں کی کیا شرح ہے ۔ اور اس طرح اگلے دس سال تک  ہر  سال  میں ریاست اور کمیونٹیز کے لیے گرانٹس اور امداد سمیت وفاقی فنڈز میں سینکڑوں بلین ڈالر کیسے خرچ کیے جائے۔ یعنی اپنے قوم کے لوگوں ،  کمیونٹیز کے اسکولوں، ہسپتالوں، سڑکوں اور عوامی کاموں کے لیے منصفانہ مدد کیا جاسکے۔ ( لیکن پاکستان میں میں یہ کیسے اور کیوں کیا جاتا ہے یہ ابھی تک معلوم نہیں ہوا کیونکہ نہ تو اس سے عوام کو فائدہ حاصل ہوا اور نہ ہی ابادی میں کوئی خاص طور پر کمی نظر آئی)   

(پاکستان میں مردم شماری )

مردم شماری / Census (پاکستان کی مردم شماری)Census of Pakistan

پاکستان کے آئین کے تحت ہر دس سال بعد قومی مردم شماری کا انعقاد لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اسی طرح ہر پاکستان کے حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ  ہر دس سال بعد مردم شماری کیا کرے۔

پاکستان میں بیورو برائے شماریات کے زیر انتظام اور نگرانی میں مردم شماری ہو جاتی ہے۔  جس کے زریعے ملک کی ابادی / اور دوسرے شماریات/ معلومات  کے بارے معلومات اکھٹے کئے جاتے ہیں۔ یہ بہت سے فارمز ہوتے ہیں۔ اور تقریباً 50 سے 60 تک سوالات ہوتے ہیں۔ جو کہ ہر ایک گھرانے سے پوچھا جاتا ہے۔ اور اس فارم میں ثبت کئے جاتے ہیں۔

لیکن اس سال 2023؁ء میں ڈیجیٹل طریقہ کار سے تمام تر معلومات اکھٹے کئے جاتے ہیں۔ جو ہر 20 منٹ بعد خود بخود بیورو برائے شماریات اور دوسرے اہم اداروں کے ڈاٹا بیس میں خود کار نظام کے تحت محفوظ ہو جاتے ہیں۔ 

 1951کی مردم شماری

1951میں پہلی بار پاکستان میں مردم شماری ہوئی اس وقت کی ابادی 75.7 ملین تھی ( جس میں بنگلادیش کی ابادی بھی شامل ہے) چونکہ اس وقت بنگلا دیش پاکستان کا حصہ تھا۔

1961 کی مردم شماری

1961 کی مردم شماری کے مطابق، پاکستان کی آبادی 93 ملین تھی، جس میں 42.8 ملین مغربی پاکستان میں اور 50 ملین مشرقی پاکستان میں مقیم تھے۔ خواندگی 19.2فیصد تھی اور مشرقی پاکستان کی شرح خواندگی 21.5فیصد تھی جب کہ مغربی پاکستان میں شرح خواندگی 16.9فیصدتھی۔

1971کی مردم شماری

1971 کی طے شدہ مردم شماری 1970 کے سیاسی بحران کے بعد 1971 کی پاک بھارت جنگ اور اس کے نتیجے میں مشرقی پاکستان کے نقصان کی وجہ سے ملتوی کر دی گئی تھی۔ 1970 میں مشرقی پاکستان میں آبادی 65 ملین اور مغربی پاکستان میں 58 ملین ابادی  تھی۔

1981 کی مردم شماری

1981 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی آبادی 83.783 ملین تھی۔

1998 کی مردم شماری

پاکستان کی 1998 کی مردم شماری  پانچویں  مردم شماری تھی۔ مردم شماری کے مطابق، پاکستان کی مناسب آبادی (متنازع علاقوں کو چھوڑ کر) 130,857,717 افراد تھی۔ آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کی آبادی کو شامل کرنے سے آبادی 134,714,017 افراد پر پہنچ گئی۔ پاکستان کے آئین کی طرف سے ہر 10 سال بعد ہونے کا پابند ہونے کے باوجود، پاکستان میں 1981 کی مردم شماری کے بعد یہ پہلی مردم شماری تھی جو 17 سال قبل ہوئی تھی، پاکستان کے قومی انتخابات میں تضادات کی وجہ ملک کے اندر سیاسی انتشار اور عدم استحکام ہے۔اس لئے اس کے بعد 19 سال بعد 2017 میں مردم شماری کی گئی ۔ جس کی کوئی خاص نتائیج ابھی تک معلوم نہ ہوسکے۔  

2017 کی مردم شماری

مردم شماری 2017 کے حتمی نتائج کے مطابق پاکستان کی آبادی 207.68 ملین ہے (عارضی نتائج کے ساتھ 0.043٪ فرق کے ساتھ) 1998 سے 2017 کے دوران آبادی میں اضافے کی شرح 2.40 فیصد ہے جس میں 106.3 ملین مرد اور 101.3 ملین خواتین ہیں۔

2023 کی مردم شماری :

2023 کی مردم شماری 01-03-2023 سے 31-03-2023 تک جاری ہے۔ جس کے نتائج آنے پر معلوما ت فراہم کی جائیگی ۔

 

Post a Comment

0 Comments